محترم شیخ الوظائف صاحب السلام علیکم!چند سال پہلے آپ نے روحانی محفل میں فرمایا تھا کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک فرشتہ’’ریبائیل ‘‘کے نام سےمقرر ہے جس کا کام لوگوں کے دلوں میں سکون ڈالنا ہے۔اس لئے جو کوئی بھی ذہنی پریشانیوں‘خوف گھبراہٹ یا پریشانیوں کا شکار ہو تو اسے چاہیے کہ اَللّٰھُمَّ بِحُرْمَتِ رِیْبَائِیْل کا ورد کرنے کا معمول بنا لے ان شاءاللہ اس عمل کی برکت سے دل کو چین‘ سکون نصیب ہوتا ہے اور پریشانیاں ختم ہوتی ہیں۔ہماری ایک جاننے والی خاتون تھی وہ شدید ذہنی کوفت کا شکار تھی۔ایک بار انہوں نے خود بتایا کہ ان کو لگتا ہے کہ وہ بس اب مرنے والی ہے ان کے ذہن پر ہر وقت موت کا خوف رہتا تھا۔اتنا کہ وہ کہتی تھیں کہ میں اس کے بارے میں سوچ سوچ کر ذہنی مریضہ بن گئی ہوں۔ ان کو اس پریشانی کی وجہ سے بہت سے مسائل ہونے شروع ہوگئے تھے اور سانس بھی مشکل سے آتا تھا۔ سانس لینے میں تکلیف تھی اور رات کو اکثر سوتے ہوئے ڈر کر ایک دم اٹھ جاتی تھیں۔ میں نے ان سے عرض کیاکہ وہ سارا دن اَللّٰھُمَّ بِحُرْمَتِ رِیْبَائِیْل بہت زیادہ پڑھیں اور ہزاروں کی تعداد میں پڑھیں۔ میں نے انہیں بتایا کہ اگر وہ یقین اور توجہ کے ساتھ اس عمل کو کر لیں تو ان شاء اللہ تین دن میں ہی اس کا نتیجہ مل جائے گا۔ انہوں نے اسی ترتیب سے پڑھنا شروع کیا اور تین دن بعد مجھے ان کا میسیج آیا۔ بہت دعائیں دے رہی تھیں اور بہت زیادہ خوش تھیں۔ تین دن میں ہی ان کا خوف کافی حد تک ختم ہوگیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ میرا دل اب پُرسکون ہو چکا ہےاور سانس کی دشواری بھی ختم ہو چکی ہے۔ وہ اب بھی یہ وظیفہ مسلسل پڑھتی ہیں جس کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے انہیں اس اذیت سے نکال دیا ہے جس نے ان کا جینا محال کر رکھا تھا،جبکہ اس سے پہلے وہ پاگل پن کی حد تک خوف میں مبتلا تھی لیکن اب اللہ کی رحمت سے سکون میں ہے۔یہ آپ کے بتائے ہوئے اس عمل کی وجہ سے ہی ممکن ہوا۔اللہ تعالیٰ آپ کو اس کی جزائے خیر عطا فرمائے‘آمین۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں